Thursday, August 18, 2022

*اپنی تاریخ پڑھو۔۔۔ صرف ڈرامے نہ دیکھتے رہ جاؤ۔

*اپنی تاریخ پڑھو۔۔۔ صرف ڈرامے نہ دیکھتے رہ جاؤ۔   صرف گانے نہ سنتے رہ جاؤ*۔۔۔ )"*

*🍁•••═بسم تعالیٰ◉༺══•••🍁


*اَلسَّــــلَامُ عَلَيْــــكُمْ وَرَحْــــمَـةُ اللــّٰــهِ وَ بَرَكَــــاتُـهُ

✍ *سلسلہ تحریر*
🎗️🎗️🎗️

*اپنی تاریخ پڑھو۔۔۔ صرف ڈرامے نہ دیکھتے رہ جاؤ۔   صرف گانے نہ سنتے رہ جاؤ*۔۔۔ )"
*بنو امیہ کا سب سے حسین بادشاہ سلمان بن عبدالملک*

سب سے حسین ۔۔۔ 42 سال کی عمر ۔۔ جوانی ۔۔  جب ا
سکی میت کو قبر کے قریب کیا گیا تو لاش ہلنے لگی ۔۔ تو انکے بیٹوں نے کہا ۔۔ ہمارے ابو زندہ ہیں ۔۔ سکتہ ہو گیا ہوگا۔ ابھی زندہ ہیں ۔۔

*عمر بن عبدالعزیزؒ* فرمانے لگے ۔۔ ارے بھتیجو۔۔۔! ذندہ نہیں ہے ۔۔۔ قبر کا عذاب جلدی شروع ہو گیا ہے ۔۔ چھپاؤ جلدی چھپاؤ ۔۔۔ *عمر بن عبدالعزیزؒ* جس تخت پر بیٹھے ۔۔۔ اس پر سلمان تھا ۔۔۔ اس پر ولید تھا ۔۔۔ اس پر عبدالملک تھا ۔۔۔ ان تینوں نے اپنے من کو راضی کیا ۔۔۔ *عمر بن عبدالعزيزؒ* نے اپنے رب کو راضی کیا ۔۔۔ جب *عمر بن عبدالعزيزؒ کا وقت آیا ۔ انہوں نے رضا بن ہیبہ سے فرمایا کہ میں نے عبدالملک بن مروان (چاچا ۔ سسر ) انکی بیٹی فاطمہ سے شادی ہوئی تھی ۔۔۔ میں نے انکو (عبدالملک بن مروان) کو قبر میں اتارا ۔۔۔ کفن کی گرہ کھول کر دیکھا تو انکا چہرہ قبلہ سے ہٹ چکا تھا اور رنگ کالا سیاہ پڑ چکا تھا ۔۔۔ عبدالملک بن مروان گورا چٹا تھا ۔۔۔ گال سرخ ۔۔۔ آخر کالا ۔۔۔ پھر میں نے ولید کو قبر میں اتارا ۔۔ اسکا بیٹا۔۔۔ اسنے 10 سال حکومت کی ۔۔ اسنے 21 سال حکومت کی (ولید بن عبدالملک) ۔۔۔ میں نے اس کے کفن کی گرہ کو کھولا ۔۔۔ تو اسکا رنگ سیاہ ہو چکا تھا ۔۔ قبلہ کی طرف سے چہرہ ہٹ چکا تھا ۔۔۔ پھر سلمان کے کفن کو کھولا ۔۔۔ اسکا بھی چہرہ قبلہ سے ہٹ چکا تھا ۔۔ رنگ سیاہ پڑ چکا تھا ۔۔۔ اب میں جا رہا ہوں ۔۔۔ مجھے دیکھنا ۔۔۔ پہلے تینوں نے حکومت کی پوجا کی۔۔۔  عمر بن عبدالعزیزؒ* نے *اللّٰه تعالیٰ* کی عبادت کی ۔۔۔ انہوں نے ایک بڑا عجیب خطبہ دیا ۔۔۔ جب خلیفہ بنے ۔۔۔
*اے لوگو*۔۔۔!
*بچپن میں شعر و شاعری کا شوق تھا تو میں شاعر بنا ۔۔۔ تھوڑی سی اٹھان ہوئی تو علم کا شوق ہوا میں نے علم حاصل کیا ۔۔۔ جوان ہوا تو فاطمہ بنت عبدالملک سے عشق ہوا ۔۔۔ میں نے ان سے شادی کی ۔۔۔ اب اللّٰه نے مجھکو حکومت دے دی ہے ۔۔۔ اب تم دیکھو گئے میں اس سے اپنے اللّٰه کو راضی کروں گا* ۔۔۔

ہمارے حکمران تو ووٹ سے آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں 4-5 سال کے بعد ۔۔۔
انکے وراثت میں حکومت آ رہی ہے ۔۔۔ اور 3 براعظم پر حکومت ہے ۔۔۔ اور ایسا رعب و دبدبہ ہے بنو امیہ کا کہ کوئی انکے سامنے سر نہیں اٹھا سکتا۔۔۔
3 *براعظم میں ذکواة لینے والا کوئی نہ بچا* ۔۔۔
3 *براعظم میں سوال کرنے والا کوئی نہ بچا*  ۔۔۔
3 *براعظم میں ظالم کوئی نہ بچا* ۔۔ 
3 *براعظم میں مظلوم کوئی نہ بچا* ۔۔۔ *لیکن خود کیسا رہا ۔۔۔ گھر آئے ۔۔۔ فاطمہ۔۔۔! بڑے اچھے دن گزرے ہیں ۔۔۔ اب امتحان ہے میں تیرا حق نہ ادا کر سکوں گا ۔۔۔ طلاق لینی ہے تو میں حاضر ہوں ۔۔۔ ساتھ دینا ہے تو پہلے اپنے حق معاف کرو ۔۔۔ سیاسی لحاظ سے فاطمہ جیسی عورت تاریخ میں نہیں آئیں ۔۔۔ سات نسبتوں سے یہ شہزادی ہیں ۔۔۔ فاطمہ کہنے لگیں ۔۔۔ عمر۔۔۔! میں نے سکھ کے دن آپکے ساتھ گزرے ہیں ۔۔۔ دکھ میں آپکو چھوڑ کر نہیں جاؤں گی ۔۔۔ جائیں میں نے سارے حق معاف کیے ۔۔۔ پھر عمر بن عبدالعزیزؒ* کی راتیں اور دن کیسے گزرے ۔۔۔ مصلے پر روتے روتے وہیں سو جاتے ۔۔۔ اور مصلے پر روتے روتے وھیں سے اٹھتے ۔۔۔ اپنی حکومت کو اللہ کی رضا کے لئے استعمال کیا ۔۔۔ کیسے استعمال کیا ۔۔۔ فاطمہ کا سارا زیور بیت المال میں ڈال دیا ۔۔۔ تنخواہ پر آگئے ۔۔۔ عید کا موقع آیا ۔۔۔ بچوں نے ماں سے کہا ۔۔۔ ہمیں کپڑے لے کر دو ۔۔۔ فاطمہ  کے پاس عمر کے ( *3 براعظموں کے خلیفہ* ) کے بچے آ رہے ہیں ۔۔۔ امی جان۔۔ ابا سے کہیں عید آ رہی ہے ۔۔۔ ہمیں عید کے کپڑے لے دیں۔۔۔ ابا تشریف لائے ۔۔۔ خزانے  لبا لب بھرے ہوئے ہیں گندم کے  ڈھیر کی طرح ۔۔۔ کہا *امیر المومنین* ۔۔۔ بچے کپڑے مانگ رہے ہیں ۔۔۔ کہا۔۔ فاطمہ میرے پاس تو پیسے نہیں کہاں سے کپڑے لے کر دوں؟ ۔۔۔ فاطمہ نے کہا ۔۔ پھر بچوں کا کیا کریں ۔ کہا مجھے بھی نہیں پتا کیا کروں ۔۔۔

اس سے پہلے تین حکمرانوں نے لوٹ مار کے بازار گرم کیے۔۔۔ ظلم کے بازار گرم کیے ۔۔۔ اور آج اسی تخت پر ایک شخص بیٹھا ہے جو اللّٰه کو راضی کرنے میں لگا ہوا ہے ۔۔۔

تو فاطمہ نے کہا ۔۔۔ آپ ایسا کریں ۔۔ اگلے مہینے کی تنخواہ ایڈوانس لے لیں ۔۔۔ اس سے ہم بچوں کے کپڑے لے لیتے اور میں مزدوری کر کے گھر کا خرچ چلا لوں گی ۔۔۔

"(ارے ۔۔۔
اپنی تاریخ پڑھو۔۔۔ صرف ڈرامے نہ دیکھتے رہ جاؤ۔   صرف گانے نہ سنتے رہ جاؤ۔۔۔ )"

پھر *عمر بن عبدالعزیزؒ* نے بلایا اپنے وزیر خزانہ مزآہم۔۔ اپنا غلام ۔۔۔ ہاں بھائی مزاہم۔۔ ہمیں بچوں کے کپڑے چاہئیں ۔۔۔ آگر آگلے مہینے کی تنخواہ ایڈوانس مل جائے ۔۔۔
وہ کہنے لگے ۔۔۔ *اے امیر المومنین* ۔۔۔ آپ مجھے لکھ کر دے دیں ۔۔۔ آپ اگلے مہینے تک ذندہ رہیں گے میں آپکو تنخواہ دے دیتا ہوں ۔۔۔
آپ نے سر جھکا لیا ۔۔ اٹھے۔۔ گھر آئے ۔۔۔ اپنی بیوی سے کہا ۔۔ فاطمہ بچوں سے کہہ دو انکا باپ انکو کپڑے نہیں لے کر دے سکتا ۔۔۔ عید کا دن آگیا ۔۔۔ بنو اممیہ کا خاندان ملنے آ رہا ہے ۔۔۔ سارے سردار ۔۔ سرداروں کے بیٹے ۔۔ اعلیٰ ملبوسات ۔۔۔ سب ملنے آ رہے ہیں ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد دیکھا تو بچے بھی ملنے آ رہے ہیں ۔۔۔ *امیر المومنین کی حیثیت سے ۔۔۔ بچے باپ کو ملنے آ رہے ہیں ۔۔۔ اور انکے جسموں پر پرانا لباس ہے ۔۔۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز* نے ایک طرف دیکھا تو سرداروں کے بیٹے اور زرق برق پوشاکیں ۔۔۔ ایک طرف اپنے بچوں کو دیکھا ۔۔۔ جسموں پر پرانا لباس ۔۔۔

ارے اس باپ سے پوچھو۔۔۔ جو سب کچھ کر سکتا ہو لیکن پھر بھی اللّٰه کی رضا کی خاطر مٹھی بند کر لے ۔۔ کے نہیں میں نے حرام کی طرف نہیں جانا ۔۔۔

بچوں کو دیکھا تو انکھیں ڈگمگا گئیں ۔۔۔ فرمایا ۔۔ میرے بچو۔۔ آج تمہیں اپنے باپ سے گلہ تو ہو گا ۔۔۔ کہ آج ہمارے باپ نے ہمیں کپڑے ہی نہیں لے کر دیئے۔۔۔ انکے ایک بیٹے تھے عبدالملک ۔۔۔ وہ آپ سے بھی چار ہاتھ تھے ۔۔۔ وہ آپ سے پہلے ہی اللّٰه کو پیارے ہو گئے تھے ۔۔۔ کہنے لگے ۔۔ ابا جان ۔۔ آپکو عید مبارک ہو ۔۔۔ آج ہمارا سر بلند ہے ۔۔۔ ہم شرمندہ نہیں ہیں ۔۔۔ آپکو مبارک ہو ۔۔۔ ہمارے باپ نے قومی خزانے میں بددیانتی نہیں کی ۔۔۔ ہم شرمندہ نہیں ہیں ۔۔۔ انسانوں کو کپڑوں میں نہیں تولا جاتا ۔۔۔

(آج کا میرا دیس کا مالدار اتنا فقیر ہو گیا ہے ۔۔۔ اتنا چھوٹا ہو گیا ہے کہ وہ اپنا تعارف کروانے کے لیے 50 لاکھ کی گھڑی لیتا ہے ۔۔ 6 لاکھ کا جوتا لیتا ہے ۔۔ آج کی بیگم اتنی چھوٹی ہو گی ہے کہ وہ اپنے قد کو بڑا کرنے کے لیے 8-10 لاکھ کا ہینڈ بیگ لیتی ہے ۔۔۔ ارے میرے بھائی تو دو ٹکے کا بھی نہیں رہا اگر تم نے 50 لاکھ کی گھڑی سے خود کو بڑا بنایا ہے ۔۔۔ ارے اس دھوکہ سے نکلو۔۔ برینڈڈ ؟؟ برینڈڈ؟؟ برینڈڈ؟؟ جب تم اپنی ذات میں بے قیمت ہو تو الله کی قسم ۔۔۔ تمھاری گھڑی ۔ تمھارے بیگ ۔۔ تمھاری گاڑیاں تمہاری ذات اونچی نہیں کر سکتے ۔۔۔۔)

ایک دن *عمر بن عبدالعزیزؒ* اپنی بیگم فاطمہ سے کہنے لگے ۔۔ فاطمہ کچھ پیسے ہیں میرا انگور کھانے کو جی چاہ رہا ہے ۔۔۔
فاطمہ رونے لگیں اور کہنے لگیں ۔۔ *امیر المومنین* خزانے بھرے پڑے ہیں ۔۔ کیا ایک درہم کا بھی حق نہیں کہ لے کر آپ انگور کھا لیں ۔۔۔
فاطمہ کی بات سن کر تڑپ کر بولے ۔۔۔ فاطمہ میں جہنم نہیں برداشت کر سکتا۔۔۔
آج ہم اپنے گریبان میں جھانکیں صاحب اقتدار اپنی جگہ جس کو جتنا موقعہ ملتا ہے لوٹ کھسوٹ میں لگا ہوا ہے الله ہمارے حال پہ کرم فرمائے۔ دنیا بڑی خسارے کی جگہ ہے۔

*نوٹ* *_اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ الله کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے_*

*اپنی تاریخ پڑھو۔۔۔ صرف ڈرامے نہ دیکھتے رہ جاؤ۔   صرف گانے نہ سنتے رہ جاؤ ۔*

*_بزم ریــختہ؛؛_*

شعراء

No comments: