Thursday, August 18, 2022

باپ اور چچا کی لڑائی میں اولاد کس کو مارے ؟

*باپ اور چچا کی لڑائی میں اولاد کس کو مارے ؟*

حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ بیٹھے تھے تو کسی نے صحابہ کرام ؓ کی آپس کی لڑائیوں کی بات چھیڑ دی تو انہوں نے فرمایا دیکھو اللہ کا کتنا کرم ہے کہ خدا تعالی نے ہمارے ہاتھوں کو ان لڑائیوں سے محفوظ رکھا ہم اس زمانے میں نہیں تھے اب ہمیں اپنی زبانوں پر کنٹرول رکھنا چاہیے ہمیں ان کے بارے میں زبان نہیں کھولنی چاہیے۔ انہوں نے پھر اس آدمی سے جو چاہتا تھا کہ اس پر بات چیت ہو پوچھا کہ دیکھو میں آپ سے پوچھتا ہوں آپ کا باپ اور چچا دونوں آپس میں لڑ پریں تو آپ باپ کے منہ پر جوتیاں ماریں گے یا چچا کے منہ پر ماریں گے۔ ؟ حاضرین اور اس نے کہا اس کے لیے تو دونوں قابل احترام ہیں وہ دونوں بھائی ہیں برابر کے ہیں وہ لڑیں گے بھی صلح بھی کریں گے۔ لیکن اب اولاد اٹھ کر اپنے باپ اور چچا کو مارنا پیٹنا شروع کر دے تو یہ اولاد یقیناً گناہگار ہوگی۔ 
(طبقات ابن سعد ص ۲۸۲ ج ۵)
اس لیے صحابہ میں اگر چہ درجات تھے لیکن صحابیت میں تو برابر تھے اس لیے صحابہ میں یا انبیاء علیہم السلام میں اگر اس قسم کی کوئی بات آئے تو اس کے بارے میں اہل سنت والجماعت یہی کہتے ہیں کہ بھائی یہ آپس کی ان کی باتیں ہیں اللہ تعالیٰ نے بعد میں ان کے دل کی کدورتیں بلکل صاف کر دیں۔ لیکن ہمیں ان میں سے کسی ایک کے خلاف کبھی زبان کھولنے کا حق نہیں ہے۔ باپ اور چچا سے زیادہ قابل احترام نبی اقدس ﷺ کے صحابہ ہیں اگر باپ اور چچا دونوں صلح کر لیں پھر اولاد میں سے کوئی اس لڑائی کو تازہ کرنا چاہے تو ہر آدمی کہے گا کہ یہ فتنہ پرواز ہے۔۔۔
(تریاق اکبر بزبان صفدر صفحہ 176)

No comments: